Lessons. Pain. Gain. Journey. Observations. Feelings. Excitement. Frustrations. Wins. Losses

.... Feel the storm rising.

This page is powered by Blogger. Isn't yours?
Sunday, August 06, 2023
 

https://alikhlasonline.com/detail.aspx?id=2256

Link 


فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

 (يَا ضَبُّ) !!

فَتَكَلَّمَ الضَّبُّ بِكَلَامٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ، يَفْهَمُهُ الْقَوْمُ جَمِيعًا: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، يَا رَسُولَ رَبِّ الْعَالَمِينَ .

فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (مَنْ تَعْبُدْ؟) .قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَاءِ عَرْشُهُ، وَفِي الْأَرْضِ سُلْطَانُهُ، وَفِي الْبَحْرِ سَبِيلُهُ، وَفِي الْجَنَّةِ رَحْمَتُهُ، وَفِي النَّارِ عَذَابُهُ.قَالَ: (فَمَنْ أَنَا، يَا ضَبُّ؟) .قَالَ: أَنْتَ رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، قَدْ أَفْلَحَ مَنْ صَدَّقَكَ، وَقَدْ خَابَ مَنْ كَذَّبَكَ.فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: أَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا ...
ترجمہ:

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ضبّ کی حدیث بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی مجلس میں تشریف فرما تھے کہ بنوسلیم کا اعرابی حاضر ہوا، جس نے گوہ کا شکار کر کے اپنی آستین میں اس کو رکھا ہوا تھا، اس کو وہ اپنے سفر میں لے جا رہا تھا، اس نے لوگوں کی ایک جماعت دیکھی تو کہنے لگا: یہ جماعت کس شخص پر ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ وہ شخص ہے جو کہتا ہے کہ میں نبی ہوں، تو وہ اعرابی لوگوں کو چیر کر آگے نکل گیا۔ پھر نبی ﷺکی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! عورتیں تجھ سے زیادہ جھوٹے لہجے والی نہیں ہیں، اور تم سے زیادہ بُرا مجھے کوئی نہیں لگتا (نعوذ باللہ)، اگر مجھے میری قوم عجول (عجلت والے) کے نام پر موسوم نہ کرتی تو میں تجھے جلدی سے قتل کر دیتا، اور تیرے قتل سے تمام لوگوں کو خوش کر دیتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجئے کہ میں اسے قتل کر دوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تجھے معلوم نہیں کہ حوصلے والا آدمی قریب ہے کہ نبی بن جائے۔“پھر وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: مجھے لات اور عزیٰ کی قسم ہے کہ میں تجھ پر ایمان نہیں لایا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اعرابی! تجھے اس بات پر کس نے آمادہ کیا کہ تو نے یہ بات کہی، اور تو نے ناحق کلام کیا، اور تو نے میری مجلس کی عزت نہیں کی، اور تو اللہ کے رسول کو ہلکا سمجھتے ہوئے کہہ رہا ہے؟“ وہ کہنے لگا: قسم ہے لات اور عزیٰ کی، میں تجھ پر ایمان نہیں لاؤں گا جب تک یہ گوہ تجھ پر ایمان لائے، تو اس نے گوہ اپنی آستین سے نکال کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈال دی اور کہنے لگا: اگر یہ گوہ آپ پر ایمان لے آئے تو میں بھی آپ پر ایمان لے آؤں گا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے گوہ!“ تو گوہ نے عربی زبان میں کلام کیا جس کو تمام لوگ سمجھ رہے تھے، کہنے لگی: میں حاضر ہوں، اور پھر حاضر ہوں اے رب العالمین کے رسول! تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”تو کس چیز کی بندگی کرتی ہے؟“ گوہ کہنے لگی کہ میں اس ذات کی بندگی کرتی ہوں جس کا عرش آسمان میں ہے، اور زمین میں اس کی بادشاہی ہے، اور سمندر میں اس کا راستہ ہے، اور جنّت میں اس کی رحمت ہے، اور آگ میں اس کا عذاب ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے گوہ! بتا میں کون ہوں؟“ تو وہ کہنے لگی: آپ جہانوں کے رب کے رسول ہیں، اور خاتم النّبیین ہیں، جو آپ کی تصدیق کرے گا وہ کامیاب ہوا اور جس نے آپ کی تکذیب کی وہ ناکام ہوا۔ اعرابی کہنے لگا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے بغیر کوئی معبود نہیں، اور آپ اللہ کے سچے رسول ہیں، اللہ کی قسم! جب میں آپ کے پاس آیا تھا تو میرے لیے روئے زمین پر آپ سے بُرا شخص کوئی نہیں تھا، اللہ کی قسم! اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی جان اور اولاد سے بھی زیادہ پیارے ہیں، آپ پر میرے بال، میرا جسم، میرے جان کا اندرون اور میرا بھید اور میری ظاہری باتیں سب آپ پر ایمان لے آئے۔



Saturday, August 05, 2023
 

صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا 

”اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کیے، ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس روک لیے اور ایک حصہ زمین میں اتارا۔ اسی ایک حصے کی وجہ سے تمام مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے۔ یہاں تک کہ ایک جانور بھی اپنا کھر اپنے بچے سے ہٹالیتا ہے کہ کہیں اسے تکلیف نہ پہنچے“۔

ایک اور روایت میں ہے: ”اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں۔ اس نے ان میں سے ایک رحمت جنوں، انسانوں، چوپایوں اور کیڑے مکوڑوں کے درمیان اتاری ہے۔ اسی ایک حصۂ رحمت کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر نرمی کرتے اور رحم سے پیش آتے ہیں اور اسی کی وجہ سے جنگلی جانور اپنے بچے پر شفقت کرتا ہے۔ جب کہ اللہ نے ننانوے رحمتیں پیچھے رکھ چھوڑی ہیں جن کے ذريعہ وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پررحم کرے گا“۔
اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں۔ انھی میں سے ایک وہ رحمت ہے جس کی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے جب کہ ننانوے رحمتیں قیامت کے دن کے لیے (محفوظ) ہیں“۔
ایک اور روایت میں ہے کہ: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا، سو رحمتیں پیدا کیں۔ ہر رحمت اتنی ہے جتنی آسمان و زمین کے مابین مسافت ہے۔ پھر ان میں سے ایک رحمت کو اس نے زمین میں رکھ دیا، اسی کی وجہ سے ماں اپنے بچے پر اور جنگلی جانور اور پرندے ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کو اس (دنیوی) رحمت کے ساتھ ملا کر مکمل فرمائے گا“۔
https://hadeethenc.com/ur/browse/hadith/4291

Labels: ,



 
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 

میانہ روی اختیار کرو، سیدھی راہ پر چلو اور

 جان ركھو کہ تم میں سے کوئی بھی محض اپنے عمل کی وجہ سے نجات نہیں پائے گا۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا: اللہ کے رسول ! آپ بھی نہیں؟۔ آپ ﷺ نے جواب دیا: میں بھی نہیں! مگر یہ کہ اللہ تعالی اپنی رحمت و فضل سے مجھے ڈھانپ لے۔


https://hadeethenc.com/ur/browse/hadith/3469

Labels:



 

ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ
 نبی ﷺ اللہ تبارک وتعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ
 اللہ نے فرمایا
”اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے اور اسےتمہارے درمیان بھی حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔
اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت سے نواز دوں، پس تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا۔
 اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں، پس تم مجھ ہی سے کھانا مانگو میں تمہیں کھانا دوں گا۔
اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو سواۓ اس کے جسے میں لباس پہناؤں پس تم مجھ ہی سے لباس مانگو میں تمہیں لباس دوں گا۔
 اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں سارے گناہوں کو بخش دیتا ہوں پس تم مجھ ہی سے بخشش مانگو، میں تمہیں بخش دوں گا۔
اے میرے بندو! تم سب کی رسائی مجھے نقصان پہنچانے تک نہیں ہو سکتی کہ تم مجھے نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہاری رسائی مجھے نفع پہنچانے تک ہو سکتی ہے کہ تم مجھے نفع پہنچاؤ۔
 اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات تم میں سب سے زیادہ متقی شخص کے دل جیسے ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں کچھ اضافہ نہ کرے گا۔ اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات, تم میں سب سے زیادہ فاجر شخص کے دل جیسے ہوجائیں تو یہ میری سلطنت میں کچھ کمی نہ کرے گا۔
 اے میرے بندو! اگر تمھارے پہلے کے لوگ اور تمھارے آخر کے لوگ, اور تمھارے انسان اور تمھارے جنّات,ایک کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور سب مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کو اس کی طلب کردہ چیز دے دوں تو اس سے میرے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی سوائے ایسے جیسے ایک سوئی سمندر میں ڈبونے کے بعد (پانی میں) کمی کرتی ہے۔
اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں کہ جنہیں میں شمار کر رہا ہوں پھر م
یں تمہیں ان کا پورا پورا بدلہ دوں گا تو جو شخص بھلائی پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو اس کے علاوہ پائے تو وہ اپنے ہی نفس کو ملامت کرے۔”

https://hadeethenc.com/ur/browse/hadith/4810

Labels:



Tuesday, July 25, 2023
 
دیوانہ بنانا ہے تو دیوانہ بنا دے 

ورنہ کہیں تقدیر تماشہ نہ بنا دے  


میں ڈھونڈھ رہا ہوں مری وہ شمع کہاں ہے 

جو بزم کی ہر چیز کو پروانہ بنا دے 
 

بہزادؔ ہر اک گام پہ اک سجدۂ مستی 

ہر ذرے کو سنگ در جانانہ بنا دے 

Labels:



Sunday, June 25, 2023
 

Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 120

اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ١٘ وَ اِنْ تُصِبْكُمْ سَیِّئَةٌ یَّفْرَحُوْا بِهَا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ
تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّكُمْ كَیْدُهُمْ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ۠ ۧۧ

اِنْ : اگر تَمْسَسْكُمْ : پہنچے تمہیں حَسَنَةٌ : کوئی بھلائی تَسُؤْھُمْ : انہیں بری لگتی ہے وَ : اور اِنْ : اگر تُصِبْكُمْ : تمہیں پہنچے سَيِّئَةٌ : کوئی برائی يَّفْرَحُوْا : وہ خوش ہوتے ہیں بِھَا : اس سے وَاِنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پر وہیز گاری کرو لَا يَضُرُّكُمْ : نہ بگاڑ سکے گا تمہارا كَيْدُھُمْ : ان کا فریب شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِمَا : جو کچھ يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ 
: گھیرے ہوئے ہے
اگر تم کو ملے کچھ بھلائی تو بری لگتی ہے ان کو اور اگر تم پر پہنچے کوئی برائی تو خوش ہوں اس سے اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو تو کچھ نہ بگڑے گا تمہارا ان کے فریب سے بیشک جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اللہ کے بس میں ہے۔
اس کافرانہ ذہنیت کی مزید توضیح یہ ہے کہ ان تمسسکم حسنۃ یعنی ان لوگوں کا یہ حال ہے کہ اگر تمہیں کوئی اچھی حالت پیش آجائے تو یہ ان لوگوں کو دکھ پہنچاتی ہے اور اگر تم پر کوئی بری حالت آپڑتی ہے تو یہ اس سے خوش ہوتے ہیں۔ 

پھر منافقوں کے کید و مکر اور شدید مخالفین کے عناد اور مخالفت کے نتائج سے محفوظ رہنے کا آسان اور سہل الاصول نسخہ یہ بیان کیا گیا کہ (وان تصبروا وتتقوا لا یضرکم کیدھم شیئا ان اللہ بما یعملون محیط) اگر تم صبر اور تقوی اختیار کئے رہو تو تم کو ان کی چالیں ذرا بھی نقصان نہ پہنچا 
 سکیں گی۔

مسلمانوں کی فتح و کامیابی اور تمام مشکلات میں آسانی کا راز صبر اور
 تقوی کی دو صفتوں میں مضمر ہے۔

قرآن کریم نے مسلمانوں کو ہر قسم کے مصائب اور پریشانیوں سے محفوظ رہنے کے لئے صبر وتقوی کو صرف اسی آیت میں نہیں بلکہ دوسری آیات میں بھی ایک موثر علاج کی حیثیت سے بیان فرمایا، اسی رکوع کے بعد دوسرے رکوع میں ہے

بلی ان تصبروا و تتقوا ویاتوکم من فورھم ھذا یمددکم ربکم بخمسۃ الاف من الملئکۃ مسومین۔ (3: 125) اس میں امداد غیبی کا وعدہ انہی دو شرطوں یعنی صبر وتقوی پر موقوف رکھا گیا ہے، سورة یوسف میں فرمایاانہ من یتق ویصبر۔ (12: 90) اس میں بھی فلاح و کامیابی صبر وتقوی کے ساتھ وابستہ بتلائی گئی ہے، اسی سورة کے ختم پر صبر کی تلقین ان الفاظ میں کی جارہی ہےیایھا الذین امنوا اصبروا و صابروا ورابطوا واتقوا اللہ لعلکم تفلحون۔ (3: 200) اس میں بھی فلاح و کامیابی کو صبر وتقوی پر معلق کیا گیا ہے۔ صبر وتقوی مختصر عنوان کے اندر انفرادی اور اجتماعی زندگی کے ہر شعبہ عوامی اور فوجی نظم و نسق کا ایک کامیاب ضابطہ بڑی جامعیت کے ساتھ آگیا۔ 

حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کا ارشاد گرامی ہےعن ابی ذر قال قال رسول اللہ ﷺ انی لاعلم ایۃ لواخذ الناس بھا لکفتھم ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا الایۃ۔ (65: 2) رواہ احمد) 

" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں کہ اگر لوگ اس پر عمل اختیار کرلیں تو ان کے دین و دنیا کے لئے وہی کافی ہے وہ آیت یہ ہے ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا۔ یعنی جو شخص اللہ سے ڈرے اللہ تعالیٰ اس کے لئے راستہ نکال دیتے ہیں "۔


Sunday, January 16, 2011
 
Rockets Of The World: "


An illustrated guide to all the world's major rocket systems from physics professor Peter Alway's 1995 book Rockets of the World.



(thanks Cora)



"